نئی دہلی۔ حکومت نے آج واضح کیا کہ دوسروں کے اکاؤنٹ میں اپنا کالا دھن جمع
کرا کر نئی کرنسی میں تبدیل کرنے والوں کے ساتھ ان پر بھی کارروائی ہوگی
جو اپنے اکاؤنٹ میں دوسروں کو پیسہ جمع کرنے دیں گے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے
یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پہلے کہا تھا کہ
دستکاروں، مزدوروں، گھریلو خواتین وغیرہ کی طرف سے بینکوں میں چھوٹی رقم
جمع کرنے پر انکم ٹیکس محکمہ کوئی سوال نہیں اٹھائے گا۔ ایسا یہ دیکھتے
ہوئے کیا گیا تھا کہ عام طور پر ان کی آمدنی ڈھائی لاکھ سے کم ہوتی ہے اس
لیے یہ انکم ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتی۔ لیکن، کچھ رپورٹیں مل رہی ہیں کہ
کچھ لوگ دوسروں کے بینک اکاؤنٹس میں پیسہ جمع کراکر اپنا کالا دھن نئی
کرنسی میں تبدیل کر رہے ہیں اور اس کے لئے اپنے اکاؤنٹس کا استعمال ہونے
دینے کو انعام بھی دیا جا رہا ہے۔ جن دھن اکاؤنٹس کے سلسلے میں بھی ایسی ہی
خبریں مل رہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 9 نومبر سے ایک ہزار روپے اور 500 روپے کے پرانے
نوٹوں کی منسوخی کے بعد سے لوگ اپنے گھروں میں پڑی ان نقدی کو بینکوں میں
جمع کرا رہے ہیں۔ عام استعمال سے ان نوٹوں کا استعمال ممنوع قرار دے دیا
گیا ہے، لیکن 30 دسمبر تک بینکوں اور ڈاک خانوں میں یہ نوٹ جمع کرائے جا
سکیں گے۔ وزارت نے واضح کیا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ اکاؤنٹ میں جمع
پیسہ اکاؤنٹ ہولڈر کا نہیں بلکہ کسی اور کا تھا تو اس پر ٹیکس چوری کرنے
والوں پر انکم ٹیکس لگانے کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی آپ
کے اکاؤنٹ کا غلط استعمال کرنے کی اجازت دینے والوں پر بھی انکم ٹیکس
قانون کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پائی پائی جوڑ کر بچائے گئے اپنے پیسے اپنے
اکاؤنٹ میں جمع کرنے والوں سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔ عام لوگوں سے
اپیل کی گئی ہے کہ وہ کالا دھن کو سفید کرنے والوں کے لالچ میں نہ ( نہ)
پھنسیں اور ان کا کسی قسم ساتھ نہ( نہ )دیں۔ حکومت نے لوگوں سے اس طرح کی
غیر قانونی سرگرمیوں کی معلومات محکمہ انکم ٹیکس کو دینے کی اپیل کی ہے۔